پیروڈی - ندیم عباس(Parody)
پیروڈی(Parody) یونانی زبان کے لفظ پیروڈیا سے مشتق ہے جس کے معنی جوابی نغمہ ۔
پیروڈی دراصل مضحکہ خیز تصرف کا نام ہے۔پیروڈی کی خوبی یہ ہے کہ اصل شعر میں معمولی تصرف کے بعد مزاح پیدا کیا جائے۔
مثلا
جعفری علی حسرت کا ایک شعر
تمھیں غیروں سے کب فرصت، ہم اپنے غم سے کم خالی
چلو بس ہو چکا ملنا، نہ تم خالی نہ ہم خالی
اکبر الہ آبادی نے اس شعر کی پیروڈی اس طرح کی
ڈنر سے تم کو کم فرصت، یہاں فاقے سے کم خالی
چلو بس ہو چکا ملنا، نہ تم خالی نہ ہم خالی
عبدالحمید عدم
شاہد مجھے نکال کے پچھتا رہے ہو آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہو میں
قتیل شفائی
شاہد مجھے نکال کے کچھ کھا رہے ہو آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہو میں
اڑتے اڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز کسی سودائی کی
اڑتے اڑتے آس کا پنچھی دور افق میں ڈوب گیا
روتے روتے بیٹھ گئی آواز قتیل شفائی کی
ایسے احمد فراز نے حکیم مومن خاں مومن اور احمد ندیم قاسمی کے شعر سے مصرعے لے نئی معنویت عطا کی ہے
تو کہاں جائے گی ، کچھ اپنا ٹھکانا کرلے
میں تو دریا ہوں ، سمندر میں اتر جاوں گا